کیا آپ اپنی زِندگی سے خُوش ہیں ؟ گُنہگار ہونے کا احساس اور خوف یقیِناً آپ سے آپکی خُوشیِاں چھِین سکتا ہے۔ آپ سوچتے ہو ں گے تو پھِر مَیں کیسے خُوش رہ سکتا ہُوں ؟
لِجیے ٔ ، میرے پاس آپ کے لیۓ ایک اچھیّ خبر ہے ! کوئی ہے جو آپ کی مدد کر سکتا ہے ۔ وُہ آپ کے گُناہ مُعاف کر سکتا ہے اور آپ کو دائمی خُوشی عطا کر سکتا ہے ۔ اُس کا نام یسوُع مسِیح ہے ۔ مُجھے اجازت دیں کہ میں آپکو اُس کے بارے بتاؤں ۔ اُس کا باپ خُدأ برخق ، وُہ پاک ہستی ہے جِس نے تمام دُنیِا کو بنایا اور اِس میں موجُود ہر شے َ کو تخلِیق کِیا ہے ۔
وُہی خُدا ہم سے مُحبت کرتا ہے ، بلکہ وُہ تو دُنیا میں ہر ایک سے مُحبت کرتا ہے ۔ خُدا ہم سے اِس قدر مُحبّت رکھتا ہے کہ اُس نے اپنے اِکلوتے بیٹے ، یسُوع کو دُنِیا میں بھیجا ۔ جب یسُوع دُنیِا میں تھا اُس نے بیِماروں کو شِفأ بخشی اور غمزدوں کو تسّلی دی ۔ اُس نے اندھی آنکھوں کو بیِنا کِیا ۔ نِیز ، اُس نے لوگوں کو بُہت سی باتوں کی تعلِیم دی ۔
یسُوع چاہتا تھا کہ ہم خُدا باپ کی اُس عظیِم مُحبّت کو سمجھیں جو وُہ ہمارے ، یعنی آپ کے اور میرے لِیۓ رکھتا ہے ۔
ٔ یسُوع نے ایک کہانی بیان کی جِس سے اُس کے باپ کی مُحبت کی وضاحت ہوتی ہے ۔ آپ یہ بائبل مُقدس میں لُوقا رسوُل کی اِنجیل کے ۱۵ باب کی ۱۱ سے ۲۴ آیات میں پڑھ سکتے ہیں ۔
ایک آدمی کے دو بیٹے تھے ۔ اِس آدمی کے لیۓ سب کُچھ ٹھِیک چل رہا تھا ۔
لیکِن پھِر ایک دِن کُچھ عجب ہُوا ۔ اُس کے ایک بیٹے نے بغاوّت کر دی اور باپ کے پاس آ کر کہا ، ’’ مُجھے اب یہ گھر بِالکُل اچھّا نہِیں لگتا ، میں اپنی زِندگی اپنی مرضی کے مُطابَق گُزارنا چاہتا ہُوں ، لٰہذا میں یہ گھر چھوڑ کر جا رہا ہُوں ، مُجھے میری مِیراث کا حِصّہ دے دے۔ ‘‘ یہ سُن کر باپ بُہت رنجِیدہ ہُوا ۔ لیکِن اُس نے بیٹے کو اُسکی طلِب کی ہُوئی رقم دے دی ۔ افسُردگی کے عالم میں باپ نے سوچا ، کیا وُہ پھِر کبھی اپنے بیٹے کو دوبارہ دیکھ پاۓ گا ؟
بیٹا وِراثت کا اپنا حِصّہ لے کر گھر سے بُہت دُور چلا گیا اور اپنی دولت سے اپنے دوستوں کے ساتھ خُوب
مزے اُڑانے میں لگ گیا ۔ اُس نے اپنی ساری دولت عیاشی اور خُود غرضی کی زِندگی گُزارنے میں لُٹا
دی ۔ وُہ یہی سوچتا رہا کہ میرا تو بڑا اچھّا وقت گُزر رہا ہے ، تا وقتِ کہ اُس کے سارے پیسے ختم ہو گئے اور اُس کے سب دوست بھی اُسے چھوڑ کر چلے گئے ۔ اب وہ اکیلا ، تن تنہا اور نہائت ہی عاجِز و مُحتاج ہو کر رہ گیا ۔ وہُ سوچنے لگا کہ اب اُسے کیا کرنا چاہیۓ ؟
بِالآخِر وُہ ایک کِسان کے پاس گیا اور اُس سے نوکری کی بھِیک مانگی ۔ کسِان نے ترس کھا کر اُسے اپنے سُوّر چرانے پر مُلازم رکھ لِیا ۔ اُسے کھانے کو بھی بُہت کم مِلتا تھا ۔ بُھوک سے لاچار ہو کر وُہ سُوّروں کی خوراک کھانے پر مجبوُر ہو گیا ۔ آخِر کار اُس نے اپنی زِندگی کے بارے غوروخوض کِیا اور اُن تمام بُراٰئیوں کے بارے سوچا جو اُس سے سرزد ہُوئیں تھِیں ، اور یہ بھِی کہ کِس طرح اُس نے اپنے باپ کے ساتھ ناروا سلوُک کِیا ۔ یہ سب باتیں سوچ کر وُہ اور بھی دِلگیر ہوتا گِیا ۔
کئی دِن یُونہی گُزر گئے ۔ پھِر ایک دِن اُسے خیال آیا کہ اُس کا باپ اُس کے ساتھ کِس قدَر مُحّبت اور شفقت سے پیش آتا تھا اور جب وُہ اپنے باپ کے گھر میں تھا ، کیسے اُس کی ہر ضروُر ت کا خیا ل رکھا جاتا تھا ، یہاں تک کہ اُس کے باپ کے گھر میں تو کھانے پیِنے کی ہر شےَ وافِر مِقدار میں تِھی ۔
وُہ سوچنے لگا ، ’’ کیا یہ سب کُچھ کرنے کے بعد بِھی میں اپنے باپ کے پاس جا سکتا ہُوں ؟ کیا وُہ اَب بھی مُجھ سے پیار کرتا ہے ؟ میں توَ اب ا ُس کا بیٹا کہلانے کے لائق نہیں رہا ۔ ہاں اگر وُہ مُجھے قبُول کر لے تو میں اُس کا ایک نوکر بننے کے لِئے بھی رضامند ہُو جاؤں گا ۔
وُہ فوراً اُٹھ کھڑا ہُوا اور اپنے باپ کے گھر کو چل دِیا ۔ اُس نے سوچا وُہ دیکھے گا کہ کیا اُس کا باپ اُسے مُعاف کرتا ہے یا نہیں ۔
اُدھر باپ ، جب سے اُس کا بیٹا گھر چھوڑ کر چلا گیا تھا ، مُسلسل اُس سے مِلنے کے لیۓِ تڑپتا رہا ۔
وُہ اکثر سوچتا کہ کیا کبھی اُس کا بیٹا گھر واپس آۓ گا ؟ بیٹے کے اِنتظار میں اُس کی آنکھیں تھک گیںٔ ۔
پھِر ایک دِن اُس نے کِسی کو دُور سے آتے ہُوۓ دیکھا ۔ اُس نے سوچا کیا یہ مُمکِن ہے کہ یہ اُس کا بیٹا ہی ہو ۔ جب باپ نے پہچان لِیا کہ وُہ ِواقعی ٔ اُس کا بیٹا ہے ، وُہ اپنی بانہیں پھیلاۓ اُس کی طرِف دوڑا گیا ۔
بیٹے نے باپ سے مِل کر کہا ، ’’ اَے باپ مَیں نے تیرے خِلاف گُناہ کِیا ہے ۔ اب میں تیر ا بیٹا
کہلانے کے لائق نہیں رہا ۔ ‘‘
لیکِن باپ نے اپنے نوکروں کہ حُکم دِیا کہ وُہ اُس کے لیۓ بہتریِن پوشاک لائیں اور ایک بُہت بڑی ضیافت کا اِنتظام کریں ۔ اُس نے کہا ، ’’ میرا بیٹا کھو چُکا تھا مگر اب وُہ مِل گیا ہے ۔ ‘‘
ہم سب اُس بیٹے جیسے ہیں ۔ ہم سب بھٹک کر اپنے باپ ، یعنی خُدا سے دُور چلے گئے ہیں ۔ ہم سب نے بُہت سے مُواقع گُنوا دِئے ہیں ، اور بُہت سی اچھّی اچھّی چِیزیں جو ہمیں بخشی گیںٔ تھی ، اُنکی بے قدری کر کے ضائع کر دی ہیں ۔ ہم نے بھی اُس بیٹے کی طرح اُس کے خِِلاف بغاوّت کر کے ایک خُود غرضی کی زِندگی گُزانے کو ترجیح دی ہے ۔ آج ہمارا آسمانی باپ ہمیں یسوُع کے پاس آنے کی دعوّت دے رہا ہے ۔ وُہ اپنی بانہیں پھیلاۓ ہمارا اِنتظار کر رہا ہے ۔
یسُوع نے ہمارے اور کُل دُنیا کے گُناہوں کے لیۓ اپنی جان کی قُربانی دے کر اپنی لازوال مُحبّت کا اِظہار کِیا جب اُس نے بدکاروں کو اپنا پاک بدن کِیلوں سے صلِیب پر جڑنے کی اجازت دی ۔ اِس طرح اُس نے رَد ہونا اور دُکھ و درد سہنا برداشت کِیا ۔
خُدا کی قُدرت سے وُہ مُردوں میں سے جی اُٹھا اور اب وُہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیۓ زِندہ ہے ۔
مَیں آپ کو دعوت دینا چاہتا ہُوں کہ آپ بھی یسُوع کے پاس آئیں اور اُس سے اپنے گُنا ہوں کی مُعافی پائیں ۔ جب وُہ دیکھے گا کہ آپ حقیِقتاً اپنے گُناہوں پر نادِم ہیں تو وُہ اُس خُون سے جو اُس نے ہمارے لیۓ کفارہ کے طور پر بہایا ، آپ کے تمام گُناہ دھو ڈالے گا ۔ یہ آپ کے لیے ٔ ایک نہائت ہی
خُوبصُورت اور عجیب و غریِب تجربہ ہو گا ۔ آپ اپنے اندر خُود کو ایک نیا شخص محسُوس کریں گے ۔ زِندگی آپ کے لیۓ ایک نیا معنی اِختیار کر لے گی ۔ یسُوع آپ کے اندر کے احساسِ گُناہ اور خوف کو خُوشی اور شادمانی میں بدل دے گا اور وُہ آپ کا نجات دہِندہ ہو گا ۔