؟ ‘‘ یہ گھمبِیر آہ و نالہ ہم زمانوں سے سُنتے آ رہے ہیں ۔ اور یقیناً آپ کے دِل کی آہ و پُکار بھی یہی ہو گی ۔
لوگ تھکے ماندے اور پریشان حال ہیں ۔ بِلا شُبہ اِنہیں صحیح سِمت ، مشورے ، تحفُظ ، راہنُمائی اور اعتماد کی ضروُرت ہے ۔ ہم سبھی ذہنی سکُون کے متلاشی ہیں اور ہمیں اِس کی ضروُرت بھی ہے ۔
ذہنی سکوُن ، ہاں ، یہ کیا ہی بیش قیمت خزانہ ہے ! کیا یہ خزانہ ایسی دُنیا میں مُیّسر ہو سکتا ہے جو اِس قدر جنگ و جدل ، نا اُمیدی ، ابتری اور مُصیبتوں میں گھِری ہوُئی ہے ؟
یہ عظِیم جُستجوُ اب بھی جاری ہے ! بُہت سے لوگ حصُولِ دولت اور شُہرت میں سکُون تلاش کر رہے ہیں ۔ دِیگر اِسے آسا ئشوں ، طاقت ، اِختیار ، تعلیِم و عِلم یا پھِر اِنسانی رِشتوں اور شادی بیاہ سے حاصِل کرنے میں کوشاں ہیں ۔ لوگ چاہتے ہیں کہ اُن کے دماغ عِلم سے اور اُن کے بینک اکاوُنٹ پیسوں سے بھر جائیں مگر اُن کی روُحیں خالی کی خالی ہی رہتی ہیں ۔ بُہت سے اور لوگ زِندگی کے حقائق سے چھُپنے کے لِیۓ شراب اور منشیِات کا سہارا لیتے ہیں ۔ لیکِن وُہ بھی جِس سکُون کی تلاش میں ہیں وُہ اُنہیں مِلتا نہیں ۔ وُہ پھِر بھی خُود میں خالی خالی اور تنہائی کا شِکار بنے طرح طرح کی مُصیِبتوں میں گھِرے رہتے ہیں ۔
ٓاِنسان افراتفری میں
جب خُدا نے اِنسان کو خلق کِیا تو اُسے کامِل سکوُن ، مُسرت اور خوُشی سے لُطف اندوز ہونے کے لِۓ ایک خوُبصوُرت باغ میں رکھا ۔ لیکِن جب آدم ؔ اور حوّاؔ نے گُنا ہ کر لِیا تو وُہ فوراً احساسِ جُرم میں مُبتلا ہو
ہو گئے ۔ جہاں پہلے وُہ خُدا کی حضُوری کے مُنتظر رہتے تھے ، اَب اُنہوں نے خُود کو شرم سے چِھپا لِیا ۔ وُہ جِس سکوُن اور خُوشی سے پہلے سرشار تھے ، اَب اُس کی جگہ احساسِ جُرم اور خوف نے لے لی ۔ اِنسان کا گُناہ ہی افراتفری سے بھری ہُوئی دُنیا اور اِنتشا ر زدہ ذہن کا آغاز تھا ۔
بے شک ہماری رُوح خُدا کے لِۓ ترستی ہے لیکِن ہماری گُنہگار فِطرت اُس کی راہوں سے بغاوّت کر دیتی ہے ۔ یہ باطنی کشمکش ہمارے اندر تناؤ اور ابتری پیدا کر دیتی ہے ۔ جب ہم آدمؔ اور حوّاؔ کی طرح اپنی خواہشات اور اپنے اِرادوں میں خُود مرکزئیت کا شِکار ہو جاتے ہیں تو ہم بے چینی اور خوف میں مُبتلا ہو جاتے ہیں ۔ جِتنی زِیادہ ہم اپنے آپ پر توجہ دیتے ہیں ، اُتنا ہی زیادہ ہم پریشان ہوتے چلے جاتے ہیں ۔ زِندگی کی غیر یقِینیاں اور مسلسل بدلتی ہُوئی یہ گلتی سڑھتی دُنیا ہمارے احساسِ تحفُظ کو ہِلا دیتی ہیں اور ہمارے سکوُن کو تہ و بالا کر دیتی ہے ۔
یسوُعؔ مسِیح ، امن و اِطمِینان کا شہزادہ
جب تک زِندگی کے تمام پہلُو اُس ذات اقدس کے ساتھ مطابقت میں نہیں لاۓ جاتے جِس نے ہمیں بنایا ہے ، اور جو ہمیں سمجھتا ہے ، ہمیں کوئی سکُون نہیں حاصِل ہو سکتا ۔ کِیونکہ ایسا صِرف مسِیح کو مکمل طور پر سپُردگی سے ہی مُمکِن ہے ۔ دہ نہ صِرف دُنیا کا مالِک ہے بلکہ وُہ ہماری زِندگی کو شُروع سے لے کر آخِر تک جانتا بھی ہے ۔ وُہ اِس دُنیا میں آیا تاکہ اُنکو جو اندھیرے اور موت کے سایہ میں بیٹھے ہیں اُنہیں روشنی بخشے اور ہمارے قدموں کو سلامتی کی راہ پر ڈالے ( لوُقا ۱ باب کی ۷۹ آئت ) کے مُطابِق جب وُہ دُنیا میں آیا تو وُہ ہمارے مُتعلق ہی سوچ رہا تھا ۔
یسُوعؔ تاریکی کے بدلے نُور ، جنگ و جدل کی جگہ امن ، غم کی جگہ خوُشی ، نا اُمیدی کی جگہ اُمِید اور موت کی جگہ زِندگی بخشتا ہے ۔ یوحنا ۱۴ ۲۷ میں وہ فرماتا ہے ’’ مَیں تُمہیں اِطمینان دِیے جاتا ہُوں ، جِس طرح دُنیا دیتی ہے ، مَیں تُمہیں اُس طرح نہیں دیتا ۔ تُہارا دِل نہ گھبراۓ اور نہ ڈرے ۔
توبہ ذہنی سکُون دِلاتی ہے ۔
جب آپ خُود کو گُناہ کے بھاری بوجھ تلے دبا محسُوس کرتے ہیں تو اِس کا عِلاج یہ ہے ۔ ’’ پَس توبہ کرو اور رجُوع لاؤ تاکہ تُمہارے گُناہ مِٹاے ٔ جائیں
( اعمال ۳ ۱۹ ) یسُوعؔ آپ کو یہ معنی خیز اور زِندگی بدل دینے والا تجربہ حاصِل کرنے کی دعوت دیتا ہے ۔ وُہ فرماتا ہے ’’ اے محنت اُٹھانے والو اور بوجھ سے دبے ہُوۓ لوگو ، سب میرے پاس آؤ ،
مَیں تُم کو آرام دُوں گا ۔ ( متی ؔ کی اِ نجیل اا باب ۲۸ آئت ) نیِز پہلا یُوحنا ؔ ۱ باب ۹ آئت میں اُس نے وعدہ کِیا ہے ’’ اگر ہم اپنے گُناہوں کا اِقرار کریں تو وُہ ہمارے گُناہوں کو مُعاف کرنے اور ہمیں ہماری ساری ناراستی سے پاک کرنے میں سچّا اور عادِل ہے ۔ ‘‘ کیا آپ اِس دعوت کو قبُول کرنے کے لیۓ تیار ہیں ؟
جب آپ یسُوعؔ کے پاس آئیں گے تو اپنے گُناہوں کی مُعافی اور حقیقی آزادی پائیں گے ۔ نفرت اور بُغض کی بجاۓ آپ کا دِل مُحبّت سے بھر جاۓ گا ۔ جب یسُوع ؔ آپ کے دِل میں ہو گا آپ اپنے دُشمنوں سے بھی پیار کرنے لگیں گے ۔ یہ سب مسِیح ؔ کے نجات بخش خُون کی بدولت ہی مُمکِن ہے ۔
دائمی سکوُن
مسیحی ہوتے ہُوے ٔ خُدا پر اِیمان اور اُس کے تحفُظ پر بھروسہ ہی خوف اور پریشانی کا مؤثر تریاق ہے ۔ خُدا پر بھروسہ رکھنا ، جو ازل تا ابد لا تبدل ہے ، کِس قدر اِطمینان بخش ہے ۔ وُہ ہم سے مُحّبت رکھتا ہے اور ہماری حفاظت و نِگہبانی کرتا ہے ۔ تو پھِر ہم کیوں ڈریں یا گھبرائیں ؟ کیوُں نہ ہم ویسا کرنا سیکھیں جیسا کہ ہم ۱ پطرس ۵ ۷ میں پڑھتے ہیں ’’ اور اپنی ساری فِکر اُسی پر ڈال دو کیونکہ اُس کو تُمہاری فِکر ہے ‘‘ ہمارے پاس یہ خُوبصُورت وعدہ بھی ہے
’’ جِس کا دِ ل کا قائم ہے تُو اُسے سلامت رکھے گا ، کِیوُنکہ اُس کا توّکل تُجھ پر ہے ۔ یُسعیا ہؔ ۲۶ ۳
آپکے دِل میں یسُوع ؔ کی موجُودگی نے آپکی سکُون کی تلاش ختم کر دی ہے ۔ وُہ آپکو ایسا سکُون بخشے گا جو آپکو صِرف اُس پر بھروسہ
کرنے سے ہی مِل سکتا ہے ۔ اِس شخصی تجربہ کے بعد آپ بھی کہہ سکیں گے مَیں نے ایسا سکوُن پا لیِا ہے جیسا مُجھے پہلے کبھی حاصِل نہ تھا ۔ اب میں ایک ایسے مقام پر ہُوں جہاں چاہے آندھِیا ں چلیں یا طُوفان آئیں ، مُجھے کُچھ فرق نہیں پڑنے کا کیونکہ اب مَیں ہمیشہ اپنے مالِک کے ساتھ کامِل اِطمینان میں رہتا ہُوں ۔
افراتفری سے بھری اِس دُنیا میں آپ کو ذہنی سکُون مُیّسر ہو جاۓ گا ۔ اپنے دِل کا دروازہ مسیح ؔ کے لِۓ کھول دیں ۔ ابھی اور اِسی وقت ! اور وُہ ایک دِن آپ کے لِۓ آسمان کے دروازے کھول دے گا ، جہاں کامِل سکُون کی دائمی حُکمرانی ہو گی ۔ خُدا آپکو برکت دے ۔ آمِین