وقت اور زمانوں سے پہلے خُدا موجوُد تھا ، اور اُس کے ساتھ اُس کا بیٹا اور رُوح القُدس بھی ازل سے موجوُد تھے ۔ اُنہوں نے دُنیا اور جو کُچھ اِس میں ہے ، تخلیق کیا ۔ اپنی مُحّبت میں خُدا نے اِنسان کو اپنی صوُرت و شبہیۃ پر خلق کیا اور اُسے ایک خُو بصُورت باغ میں رکھا ۔ اِنسان نے خُدا کی بتائی ہُوئی ہدایات کی نافرمانی کی ۔ یہ نافرمانی دراصل گُناہ تھا جِس نے اِنسان کو خُدا سے الگ کر دِیا ۔ اُس نے اُن سے کہا کہ اب اُنہیں اپنے گُناہوں کے لِۓ بے عیب اور کامِل نَو عُمر جانوروں کی قُر بانی دینا ہو گی ۔ یہ قُربانیاں اُنکے گُناہوں کی قیِمت تو نہ تھیں اور نہ ہی گُناہوں کا کفّارہ تھیں لیکِن یہ اُس حتمی قُربانی کی طرِف اِشارہ کرتی تھیں جو آنے والے وقت میں خُدا خُود مُہیّا کرنے والا تھا ۔
ایک دِن خُدا اپنے بیٹے یسُوع کو اِس زمین پر بھیجنے والا تھا جو کہ ساری دُنِیا کے گُناہوں کی کُّلی اور حتمی اور قُربانی ہونے والا تھا ۔
مریم اور فرِشت
چار ہزار سال بعد ، ناصرت کے قصبہ میں ایک نوجوان عورت مریم ؔ رہتی تھی ۔
اُس کی منگنی یُوسفؔ نامی آدمی سے ہُو چُکی تھی جِس کے ساتھ اُس کا بیاہ ہونا تھا ۔ ایک دِن ایک فرِشتہ مریم ؔ پر ظاہِر ہُوا اور اُسے بشارت دی کہ وُہ ایک خاص بچہّ کو جنم دے گی ۔ اور یہ کہ اُسے اُس کا نام یسُوعؔ رکھنا ہو گا ۔ اِس بچّہ کا کوئی دُنیاوی باپ نہیں ہو گا بلکہ وُہ خُدا کا بیٹا کہلاۓ گا ۔
یسُوع کی پیدائش
فرِشتہ کی بشارت کے بعد ، مریم ؔ اور یوُسفؔ بڑا لمبا سفر کر کے بیت الحم گۓ تاکہ وہاں اپنے محصوُلات ادا کر سکیں ۔ جب وہ بیت الحم پُہنچے تو شہر میں بڑی بھِیڑ تھی ۔ اُنہیں رات اصطبل میں گُزارنا پڑی کیُونکہ سراۓ خانہ میں کوئی جگہ نہ تھی ۔ پس یسُوع ؔ مسیح اصطبل میں ہی پیدا ہوُۓ ۔ مریم ؔ نے ننھے یسوُع ؔ کو کپڑے میں لپیٹ کر چرنی میں رکھ دِیا ۔
چرواہے
اُسی رات شہر سے باہِر ایک پہاڑی پر ، چرواہے اپنی بھیڑوں کی گلہ بانی کر رہے تھے ۔ یکایک ایک فرِشتہ اُن پر ظاہِر ہُوا اور چرواہوں کے اِردگرِد خُدا کا جلال چمکا ۔ فرِشتہ نے اُن سے کہا ، ’’ ڈرو مت ، کیِونکہ مَیں تُمہیں ایک عظیم بشارت دیتا ہوں جو تمام لوگوں کے لِۓ بڑی خُوشی کا باعث ہو گی ۔ ٰآج رات ایک نجات دہِندہ پیدا ہُوا ہے ۔ وُہ خُداوند یسُوع ؔ مسیِح ہے ۔ تُم اِس بچہّ کو کپڑے میں لِپٹا ہُوا ایک چرنی میں پڑا ہُوا پاؤ گے ۔ پھِر فرِشتوں کا ایک گروہ خُدا کے نام کو جلال دیتے ہوُۓ اور اُسکی تعریف کرتے یہ کہتے ظاہر ہُوا ،
’’ عالمِ بالا پر خُدا کی تمجید ہو ، اور زمیِن پر اُن آدمیوں میں جِن سے وُہ راضی ہے صُلح ‘‘۔
جب فرِشتے چلے گۓ چرواہوں نے اپنی بھیڑوں کو وہیں چھوڑا اور جلدی سے بیت الحم کو روانہ ہوُۓ ۔ وہاں اُنہوں نے جیسا فرِشتوں نے کہا تھا ویسے ہی بچہّ کو پایا ۔
مجوُسی
جب خُداوند یسوُع پیدا ہُوے ٔ ، ایک اور مُلک سے بڑے دانا مجوُسی آۓ ۔ اُنہوں نے دریافت کِیا کہ ’’ وُہ بچّہ جو یہوُدِیوں کا بادشاہ پیدا ہُوا ہے ، کہاں ہے ؟ ہم نے مشرِق میں اُس کا سِتارہ دیکھا ہے اور ہم اُس کی پرستش کرنے آۓ ہیں ‘‘۔ جب ہیردیس بادشاہ نے یہ سُنا ، وُہ بڑا ناخُوش اور پریشان ہُوا ۔ اُس نے کاہنوں اور شرع کے عالموں کو ایک ساتھ بُلایا ۔ اُنہوں نے اُسے بتایا کہ نبیوں کے کہنے کے مُطابِق ، بیت الحم میں ایک حاکِم پیدا ہو گا ۔ بادشاہ ہیرودیس نے اِن دانا مجُوسیِوں کو بیت الحم بھیجا تاکہ وُہ اِس بادشاہ کی تلاش کریں ۔ جیسے ہی یہ مجُوسی یرُوشلم سے نِکلے ، سِتارے نے اُنکی راہنُمائی کی اور وُہ اُس گھر پُہنچ گۓ جہاں ننھا یسُوع تھا ۔ وُہ یسُوع کے آگے گِرے اور اُسے سجدہ کیا ۔ اُنہوں نے یسُوع کو سونے ، لُبان اور مُر بطور تحائف پیش کِے ٔ ۔
خُدا نے اُنہیں خواب میں یہ ہدائت دی تھی کہ وُہ واپس بد کار بادشاہ ہیرودیس کے پاس مت جائیں ، چُنانچہ وُہ ایک دُوسرے راستے سے اپنے اپنے گھر لوٹ گئے ۔
ُدا نے یہ تُحفہ (یسُوعؔ) کِیوُں عطا کیا ؟
یسُوع ؔ خُدا کے بیٹے تھے ۔ اُنہوں نے ساری زِندگی بغیر کُوئی گُناہ کِۓ گُزار ی ۔ وہ ہر طرح سے کامِل تھے ۔ تِیس برس کی عُمر میں اُنہوں نے اپنے باپ ، یعنی خُدا کے بارے تعلیم دینا شُروُع کر دی ۔ اُنہوں نے بُہت سے مُعجزے کِۓ جیسے کہ اندھوں کو بِینائی ، بیماروں کو شِفا دینا اور یہاں تک کہ مُردوں کو زِندہ کرنا ۔ اور سب سے بڑھ کر یہ کہ کیسے آسمان میں ہمیشہ کی زِندگی حاصِل کی جا سکتی ہے ۔ پھِر اُنہوں نے اپنی زِندگی سارے جہان کے گُناہوں کے لِۓ قُربانی کے طور پر دے دی ۔
بائبل مُقدّس میں یُوحناؔ کی اِنجیل ۳ باب ۱۶ آئت میں لَکھا ہے ’’ کِیونکہ خُدا نے دُنیا سے ایسی مُحّبت رکھی کہ اُس نے اپنا اِکلوتا بیٹا بخش دِیا ، تاکہ جو کوئی اُس پر اِیمان لاۓ ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زِندگی پاۓ ۔
خُداوند یسُوعؔ دُنیا میں اِس لِۓ آۓ تاکہ وُہ ہمارے لِۓ صلیب پر اپنی جان کی عظیم قُربانی دیں ۔ یسُوع کی جان کی اِس قُربانی کی بدولت تمام دُنیا کے گُناہوں کی قِیمت اور کفارہ ادا ہو گیا ہے ۔ اب ہمیں اپنے گُنا ہوں کے لِۓ اور قُربانِیا ں چڑھانے کی ضروُرت نہیں ۔ یہ خُدا کے اُس وعدہ کی تکمیل تھی جو ہمارے لِۓ ایک نجات دہِندہ بھیجنے کے لِۓ کیا گیا تھا ۔
اگرچہ خُداوند یسُوعؔ بدکار لوگوں کے ہاتھوں قتل ہوُۓ ، موت اُن پر کُچھ غلبہ نہ رکھ سکی ۔ لہٰذا تین دِنوں کے بعد وُہ ایک فاتح کی حیثیِّت سے قبر سے باہر آ گۓ ۔ زِندہ ہونے کے بعد کئی دِنوں تک وُہ بُہت سے لوگوں کو نظر آتے رہے ۔ پھِر ایک دِن اپنے شاگِردوں کو برکت دینے کے بعد وُہ آسمان پر اُٹھا لِۓ گۓ ۔
جب ہم خُداوند یسُوعؔ پر ایمان لے آتے ہیں اور اپنی زِندگی اُس کی سپُردگی میں دے دیتے ہیں ، تو اُس کا خُون ہمیں ہمارے سب گُناہوں سے پاک کر دیتا ہے ۔ جب ہم نجات کے اِس بیش قیمت تُحفے کو قبُول کر لیتے ہیں تو ہمارا خُدا کے ساتھ دوبارہ میل مِلاپ ہو جاتا ہے ۔ تب خُداوند یسُوعؔ ہمارے شخصی نجات دہِندہ بن جاتے ہیں اور ہم اُن کے فرزند ہونے کی برکت حاصِل کر لیتے ہیں ۔ جلد ایک دِن خُداوند یسُوعؔ واپس آرہے ہیں اور وُہ تمام سچّے اِیمان داروں کو اپنے ساتھ آسمان پر لے جائیں گے ۔ وہاں وُہ ہمیشہ خُدا کے ساتھ سکُونت کریں گے ۔