فرانس کے بڑے شہر پیرس میں جنرل نپولین کی یاد میں اُس کا ایک عالی شان مُجسمہ نصب کِیا گیا ہے ۔ اٹھارویں صدی کے اختتام اور اُنیسویں صدی کے آغاز میں وُہ یورپ میں دہشت اور خوف کی علامت بن چُکا تھا ۔ اُسکی مشہوُور ِ زمانہ فتوُحات اِس حد تک پُہنچ گئیں کہ سِواۓ اِنگلستان کے تقریباً تمام یورپ
اُسکے ماتحت ہو چُکا تھا ۔ یہ بُلند نظر جنرل ساری دُنیا کو اپنے زیرِ اثر لانے کے خواب دیکھ رہا تھا ۔
پیرس ؔ میں ’’ محراب الفتوُحات ‘‘ نامی ایک یادگار ہے جِس پر اُن تمام جنگوں اور فتوُحات کی فہرست درج ہے جو نپولین ؔ نے اپنی زِندگی میں حاصِل کیں ۔ تاہم اِس فہرست میں سے ایک معرکے کا ذِکر نہیں اور وُہ ہے جنگِ واٹرلُوؔ ۔ کیوں ؟ اِس لِۓ کیونکہ نپولین ؔ یہ جنگ ہار گیا تھا ۔ حالات بدل چُکے تھے ۔ اُسکے تمام منصوُبے خاک میں مِل گۓ کیونکہ وُہ اپنی زِندگی کا سب سے اہم معرکہ ہار گیا تھا ۔ اِس کے بعد اُسے جلاوطن کر دِیا گیا اور وُہ ایک نہائت ہی ناپسندیدہ شخص کی طرح مرا ۔
نپولین ؔ کو ساری دُنیا فتح کر کے بھی کیا حاصِل ہوتا اگر آخِر میں واٹرلُو ؔ پر اُسے اپنا سب کُچھ ہارنا ہی تھا ۔ اُسکی شان و شوکت ، شُہرت اور مال و دولت سب گھڑی بھر میں جاتے رہے ۔ یہ عِبرتناک شکست اُسکے ماضی کی تمام فتوُحات پر بھاری ثابت ہوُئی ۔ یہ معرکہ ہارنے کی وجہ سے وُہ اپنا کُچھ سب ہار گیا ۔
ہر ذِمہ دار روُح زندگی میں بڑے بڑے مُشکِل اِمتحانوں اور مرحلوں میں سے گُزرتی ہے ۔ اِن اِمتحانوں اور مرحلوں کے نتائج بڑے ہی گمبھیر اور بڑی ہی اہمیت کے حامِل ہوتے ہیں ۔ واٹڑلُو کی شکست نپولینؔ کے لِۓ اِس دُنیاوی زِندگی میں ہی بڑی ذِلت و رُسوائی لانے کا سبب بن گئی ۔ آپکی روُح کی جنگ کی شکست آپکے لِۓ ابدی رنج و الم اور اذیت کا باعث بن سکتی ہے ۔ کیا آپ نے کبھی خُود مرکزیت کی شکار مسیحؔ سے الگ زِندگی کے نتائج پر غور کِیا ہے ؟
کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ کہیں آپ بھی اپنی زِندگی کی جنگ تو ہارنے نہیں جا رہے ہیں ؟ یعنی زِندگی اور موت کی جنگ ؟ آسمان اور دوزخ کی جنگ ۔ خُودی اِنکاری اور خُود پرستی کی جنگ ۔ آپکی رُوح اور ابلیسؔ کی جنگ ۔ یسوُعؔ نے فرمایا ۔
ــ’’ اور آدمی اگر ساری دُنیا کو حاصِل کرے اور اپنی جان کا نُقصان اُٹھاۓ تو اُسے کیا فائدہ ہو گا ؟ (مرقس ؔ ۸ باب ۳۶ آئت )
اِس فِطری دُنیا کا بُہت کم یا بُہت زیادہ مال ہمارے پاس ہو اور ہم اپنی روُح کو کھو دیں تو یہ کیسی ہی المناک بات ہو گی ۔ ہماری ابدی تقدیر کا فیصلہ ہو جاۓ گا ۔ بُہت سے لوگوں کو اِس بات کا احساس نہیں کہ ہمیں ایک سخت اور کٹھن روُحانی جنگ کا سامنا ہے ۔ ابلیسؔ اور دُنیاوی آسائشوں نے اُنکی سمجھ کو موقُۡوف کر کے رکھ دیا ہے اور وُہ گُناہ کے خِلاف اِس جنگ کی سنگینی سے غافل ہیں ۔ بائبل مُقدس میں لِکھا ہے ’’ اے سونے والے جاگ اور مُردوں میں سے جی اُٹھ ، تو مسیح ؔ کا نُور تُجھ پر چمکے گا ۔ ‘‘ ( اِفسیوںؔ ۵ ۱۴ )
گُناہ اور ابلیس ؔ کے بندھنوں کو اُتار پھینکیں ۔ ہمیں اِس جنگ کو ہر قیمت پر جیتنا ہے ۔ ہم فِطری و جسمانی موت سے تو بھاگ نہیں سکتے لیکِن ابدی موت سے خُود کو بچا سکتے ہیں ۔ ’’ پھِر موت اور عالمِ ارواح آگ کی جھیل میں ڈالے گۓ ۔ ‘‘ ( مُکاشفہ ۲۰ ۱۴ ) ’’ جہاں اُنکا کِیڑا نہیں مرتا اور آگ نہیں بُجھتی ۔ ‘‘ ( مرقس ؔ ۹ ۴۴ ) اگر آپ اپنی روُح کی نجات کی جنگ ہار جاتے ہیں تو پھِر سامنے صِرف ابدی بربادی اور جہنم کی اذیت ہے ۔
کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ آپ کے اور آپکی موت کے درمیان صِرف ایک قدم کا فاصلہ ہے ؟ کیا آپ وقت کی اِس دہلیز کو پار کر کے ابدیت میں داخِل ہونے کے لِۓ تیار ہیں ؟ وُہ فتح حاصِل کرنے کے لِۓ جو ہمیں ہمارے آسمانی گھر تک لے جاۓ گی آپکو مسیحؔ کے پاس آنا ہوگا جو ’’ گُنہگاروں کو نجات دینے کے لِۓ دُنیا میں آیا ۔ ‘‘ خُدا سب آدمیوں کو ہر جگہ حُکم دیتا ہے کہ توبہ کریں ‘‘ َ ۔ ( ۱عمال ۱۷ ۳۰ ) ابھی ! کل نہیں یا پھِر کِسی اور مُناسب وقت ۔ ’’ دیکھو اب قبوُلیت کا
وقت ہے ۔ دیکھو یہ نجات کا دِن ہے ‘‘ ( ۲ کرنتھیوں ۶ ۲ ) اگر ابھی تک آپکے دِل میں مسیح ؔ نہیں ، اگر آپکا ماضی آپکو ملامت کرتا ہے ، اگر آپ نے ابھی تک نئے سِرے سے پیدا ہونے کا تجربہ حاصِل نہیں کِیا ( یوُحناؔ ۳ ۳ ) تو بے فِکر ہو کر بیٹھے نہ رہیں ، توبہ کریں ، جِس حال میں بھی ہیں جیسے بھی ہیں مسیحؔ کے پاس آئیں ۔ ابھی جبکہ وُہ آپ کے دِل کے دروازے پر کھڑا دستک دے رہا ہے ۔ اُس نے کہا ، ’’ اگر کوئی میری آواز سُن کر دروازہ کھولے گا تو مَیں اُس کے پاس اندر جا کر
اُس کے ساتھ کھانا کھاؤں گا اور وُہ میرے ساتھ ‘‘ ( مُکا شفہ ۳ ۲۰ ) آپ پوُچھیں گے ، ’’ کیا کوئی گُنہگار واقعی بچایا جا سکتا ہے ؟ ‘‘ ہاں ! اِیمان رکھتے ہوُۓ اپنے پوُرے دِل کے ساتھ اُس کے پاس آئیں اور اُسے اپنا شخصی نجات دہیندہ کے طور پر قبُول کریں ؛ اپنے گُناہوں سے توبہ کریں اور پاک روُح کی آواز کے شِنوا ہوں ۔ تبھی آپ اپنی روُح کی جنگ جیت سکیں گے ۔ یوُں آپ نہ صِرف اِس زِندگی میں اِطمینان اور خوُشی حاصِل کریں گے بلکہ اپنے نجات دہِندہ کے ساتھ ابدی حیات کی خُوشیوں اور اُس کے جلال میں شامِل ہوں گے ۔
ہزاروں سال پہلے حِزقی ایل ؔ نبی نے فرمایا ’’ لیکِن اگر شریر اپنے تمام گُناہوں سے جو اُس نے کِۓ ہیں باز آۓ اور میرے سب آئین پر چل کر جو جائز اور روا ہیں کر تو وُہ یقیناً زِندہ رہے گا ۔ وُہ نہ مرے گا ۔ ‘‘ ( حِزقی ایل ۱۸ ۲۱ )
اگر آپ صِرف اِس گُنہگا ر دُنیا کی لُزتیں حاصِل کرنا چاہتے ہیں تو واٹر لوُؔ میں نپولینؔ کی شکست کی طرح آپ بھی آخِر میں اپنی روُح کی شکست سے دوچار ہوں گے ۔ بغیر نجات دہِندہ کے آپ اُس ڈوُبتے ہوُے شخص کی طرح ہیں جِس کا کوئی یار و مدد گار نہیں اور جو یقیناً برباد ی کی راہ پر گامزن ہے ۔ کیا ہی بدنصیبی کی بات ہوگی کہ کوئی شخص آخِر میں ہمیشہ کی زِندگی کی جنگ ہار جاۓ اور دوذخ کا سزاوار ٹھہرے ۔ پس بغیر مذید دیر کِے ٔ مسیحؔ کا ہاتھ تھام لیں جو کہ آپکی زِندگی کا سب سے بڑا ضامن ہے ۔ وُہی آپ کو ہر طرح سے محفوُظ رکھے گا ۔ ( عبرانیوں ۷ باب ۲۵ آئت ) ۔ تصًور کریں ، آسمان پر ابدیت ! پِھرآپ بھی آخری معرکے کے بارے پولوُس ؔ رسوُل کی طرح کہہ سکیں گے ’’ خُدا کا شُکر ہے جو ہمارے خُداوند یسوُع ؔ مسیح کے وسیلہ سے ہم کو فتح بخستا ہے ۔‘‘
اے روُح ! تیرے پاس فتح یا شکست کا اِنتخاب ہے ، آسمان کا یا جہنم کا ، زِندہ خُدا کا یا ابلیس ؔ کا ؛ ہمیشہ کی خُوشیوں بھری جلالی حیات یا پِھر کبھی نہ ختم ہونے والے دُکھ اور اذیتیں ۔ ’’ میںَ نے زِندگی اور موت کو اور برکت اور لعنت کو تیرے آگے رکھا ہے پس توُ زِندگی کو اِختیار کر کہ تُو بھی جیتا رہے اور تیری اولاد بھی ۔ ( اِستشنا ۳۰ باب ۱۹ آئت ) مسیحؔ کا اِنتخاب کریں ، آج ہی ۔