مُحّبت ، ہر زبان میں ایک خوُبصوُرت لفظ ۔ یہ لفظ ہمارے ذہن میں کیا لاتا ہے ؟ شفقت ، ہمدردی ، رحمدِلی ، دوُسروں کے جذبات کو سمجھنے کی صلاحِیّت ، اور ہماری ماں ۔ لیکِن اِس لفظ پر اپنے طور پر غور کریں ۔ یہ خوُبصوُرت لفظ دراصل کیا معنی رکھتا ہے ؟ کیا آپ نہیں چاہتے کہ کوئی آپ سے پیار کرے یا آپ کِسی سے پیار کریں ؟
خُدا مُحّبت ہے اور اُسکا دائمی پیار آپ کو بھی دوُسروں سے مُحّبت کرنے اور اُن سے مُحّبت حاصِل کرنے میں مدد دے سکتا ہے ۔ مُحّبت کا ماخِذ خُدا ہے ۔ یوُحناؔ کے پہلے خط کے ۴ باب کی ۱۶ آئت میں یوُں لِکھا ہے ’’ جو مُحّبت خُدا کو ہم سے ہے اُس کو ہم جان گئے اور ہمیں اُس کا یقیِن ہے ۔ خُدا مُحّبت ہے اور جو مُحّبت میں قائم رہتا ہے وُہ خُدا میں قائم رہتا ہے اور خُدا اُس میں قائم رہتا ہے ‘‘۔ کوئی بھی سچّی مُحّبت پانے اور اُسکا تجربہ کرنے میں کامیا ب نہیں ہو سکتا جب تک وُہ اِسے خُدا میں نہ تلاش کرے ۔
مُحّبت کے کُچھ مُتضادات یہ ہیں نفرت ، بے اعتمادی ، خوُدغرضی لڑائی جھگڑے اور جنگ و جدل ۔ جب ہم دُنیا کے حالات پر غور کرتے ہیں اور خاندانوں کو دیکھتے ہیں تو سمجھ سکتے ہیں کہ ہمیں کِس قدر مُحّبت کی ضروُرت ہے ۔
آپ کیا محسوُس کرتے ہیں ؟ کیا آپ محسوُس کرتے ہیں کہ آپ سے کوئی مُحبّت کرتا ہے ؟ کیا آپ اپنے دِل میں ایک کسک محسوُس کرتے ہیں ، ایک تنہائی جو جاتی نہیں ہے ، اِس لِۓ کہ آپ اپنے اندر مُحبّت و شفقت اور اپنائیت کی کمی محسوُس کرتے ہیں ۔ کیا آپ کبھی ایسا محسوُس کرتے ہیں کہ کِسی کو بھی آپکی کوئی پرواہ نہیں ۔ کیا آپ ایسے خاندان میں پلے بڑھے ہیں جہاں آپکے والدین نہ آپس میں پیار کرتے تھے اور نہ ہی بچوّں سے ۔ آج کی دُنیا میں جہاں ہر کوئی ’’ پہلے میںَ ‘‘ کے خبط میں مُبتِلا ہے
وہاں بہت سے لوگوں میں اِس طرح کے احساسات و جذبات کا پایا جانا عام بات ہے ۔ صِرف اپنے مُفادات کا ہی خیال رکھنا ہمارے دِلوں کو غمگیِن اور بوجھل بنا دیتا ہے ۔
مُحّبت کوئی نفسانی کشش نہیں جو کِسی دوُسرے شخص کی ذات کے بدلے اپنے جذبات کی تسکین کا ساماں کرے ۔ یہ کشش جِسے کُچھ لوگ مُحّبت کا نام دے دیتے ہیں ، درحقیقت مُحّبت نہیں بلکہ صَرف عیش و عَشرت اور اپنے جذبات کی تسکین کا نام ہے ۔ مُحبّت محض اپنی عِزت اور لُطف کا نام نہیں ۔
ہماری زِندگی میں آنے والی مُشکلات کا یہ مطلب نہیں کہ خُدا ہم سے پیار نہیں کرتا ۔ کبھی کبھی خُدا اِن مُشکلات کے تجربہ سے ہمارے ہی لِۓ کِسی بھلائی کی راہ پیدا کرنے کا اِنتظام کر رہا ہوتا ہے ۔
ہمارے ماں باپ بھی ہماری ہر خواہش پوُری نہیں کرتے کیوُنکہ وُہ جانتے ہیں کہ کونسی چیز ہمارے لِۓ فائدہ کی بجاۓ نُقصان کا باعث بن سکتی ہے ۔
مُحّبت ایثار اور قُربانی کا نام ہے ۔ سچّی مُحّبت دوُسروں کی بھلائی چاہتی ہے ۔ مُحّبت شفیِق ، ہمدرد اور رحمدِل ہے ۔ اگر ہم حقیقی طور پر مُحّبت رکھتے ہیں تو اپنے آس پاس کے لوگوں کے حال اور مُستقبِل کے بارے فِکر مند ہونگے ۔ ایک پیار کرنے والا شوہر اور باپ اپنی بیوی اور بچوّں کے لِے ٔ شفقت کے جذبات کا اِظہار کرے گا ۔ وُہ خوُشی سے اپنی ذات سے بالاتر ہو کر اُنکے لِۓ ایک بہتری اور خُوشخالی کا ماحول پیدا کرے گا ۔ اِسی طرح سے ایک مُحّبت رکھنے والی بیوی اور ماں اپنے شوہر کی عِزت کرے گی اور اپنے بچوّں میں والدین اور ایک دوُسرے کے لِۓٔ احترام اور مُحّبت کے جذبات کی نشو نُما کرے گی ۔ وُہ بخوُشی اپنے گھر کو سارے خاندان کے لِۓ تحفّظ و امن اور سکوُن کا گہوارہ بنا دے گی ۔ مسیح ؔ نے ایسی ہی مُحّبت کی مِثال صلیب پر ناحق موت سہہ کر دی ۔
اگر آپ مُحّبت کے متلاشی ہیں اور آپکے دِل میں ایک کمی سی رہتی ہے ، آپ سّچی مُحّبت پا سکتے ہیں ۔ آپ اپنے آپکو خُدا کے سپُرد کرنے سے سچّی مُحّبت پا سکتے ہیں ۔ خُدا آپ سے بڑی شفقت اور رحم کے جذبہ سے مُحّبت رکھتا ہے اور اُسکی مُحّبت کی کوئی اِنتہا نہیں ۔ اُسے آپکی فِکر ہے او ر آپکی زِندگی کے ہر دُکھ اور درد میں آپکا ساتھ دینا اور آپکی مدد کرنا چاہتا ہے ۔ اگر آپ خوُد کو تن تنہا محسوُس کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ کوئی آپکی فِکر نہیں کرتا ، تو یقین کر لیں کہ جِس نے اپنا اِکلوتا بیٹا بخش دِیا ، وُہ آپکے درد کو جانتا ہے اور آپکے دُکھ کو محسوُس کرتا ہے ۔ آپکے افسُردہ ترین لمحوں میں اور آپکے اُداس ترین دِنوں میں وُہ آپکو اِطمینان ، قُوّت اور رہنُمائی فراہم کرے گا بشرطیکہ آپ اُسکی طرف رجوُع ہوں ۔
اگر آپ نہیں جانتے کہ خُدا کی طرف کِس طرح رجوُع کریں ، تو محض اپنا دِل اُسکے سامنے کھول دیں ، وُہ آپکی ضرُور سُنے گا ۔ اگر آپ سوچتے ہیں کہ آپ کِسی پر بھروسہ نہیں کر سکتے یہاں تک کہ خُدا پر بھی نہیں ، تو یہ اُس سے بیا ن کریں ، اور پھِر اُسے کوئی راستہ دِکھانے کے لِے کہیں ۔
اگر آپ محسوُس کرتے ہیں کہ آپ اِتنے بڑے گُنہگار ہیں کہ آپ کبھی بھی مُعافی یا مُحبّت نہیں پا سکتے ، تو اپنے ماضی کے تمام گُناہوں سے توبہ کر کے اور اُنہیں پسِ پُشت ڈال کر خُدا کے پاس آ جائیں ۔ وُہ آپکے لِۓ ایک پیار کرنے والے باپ کی طرح ہو گا بشرطیکہ آپ پُورے دِل سے اُسکے پاس آئیں اور ہر طرح سے اُسکے تمام احکامات کی پیروی کریں ۔
جب خُدا آپکو مُعاف کر دے گا اور آپ کو قبوُل لے گا تو آپ اُسکے ساتھ ایک ایسے رِشتے میں بندھ جائیں گے جِسے کوئی بھی توڑ نہیں سکے گا سِواۓ اِسکے کہ ہم خوُد اُس سے مُنہ موڑ لیں ۔
جیسے آپ خُود سے مُحبّت کرنے کی بجاۓ خُدا کی مُحّبت سے آشنا ہونگے ، آپکو ایک احساسِ تحفُط حاصِل ہو گا ۔ مُحبّت سے پیدا ہونے والا یہ احساس آپکے دِل کو دوُسروں کے لِۓ مُحبّت اور ہمدردی کے جذبات سے سرشار کر دے گا ۔ آپکو اب اِس بات سے اِتنا سروکار نہیں رہے گا کہ لوگ کِس طرح سے آپکے ساتھ پیش آتے ہیں بلکہ آپ کو دُوسروں کی ضرورِیات کی زیادہ فِکر ہو گی اور یہ کہ آپکے دِل میں اپنے خُدا کی جو آپ سے پیار کرتا ہے ، خِدمت کرنے کا والہانہ جذبہ ہو گا ۔ جب آپ صِرف خُود سے مُحبّت
کرنے کی بجاے ٔ دوُسروں کی طرف مائل ہونگے تو خُدا آپکو بیش بہا برکات سے نوازے گا اور آپکے ذہنوں کو بُہت ساری سچائیوں سے رُوشناس کراۓ گا ۔ پہلا کرنتھیوں ۱۳ باب آپکو یہ بہتر سمجھنے میں مدد دے گا ۔
خُدا کا زمیِن پر ایک خاندان ہے ۔ وُہ آپکو اِس خاندان سے رُوشناس کراے ٔ گا ، وُہ خاندان جو کہ اُسکی مرضی بجا لاتا ہے ۔ یہ اُسکی کلیسِیأ ہے ۔ یسوُع ؔ نے کہا ، ’’ اگر آپس میں مُحبّت رکھو گے تو اِس سے سب جانیں گے کہ تُم میرے شاگِرد ہو ۔ ( یوُحنا ؔ ۳ ۱ ۳۵ ) یہ وُہ حقیقی مُحبّت ہے جو ہمیں دُوسروں کے ساتھ بانٹنا ، دُوسروں کی فِکر کرنا اور دُوسروں کی اِصلاح کرنا سِکھاتی ہے ۔
اگر آپ مُحبّت کے بارے مذید جاننا چاہتے ہیں تو یوُحنا ؔ کی اِنجیل پڑھیں ۔ اِسکے علاِوہ یسعیاہؔ نبی کے صحیفہ کا ۵۳ باب پڑھیں جہاں نبی مسیحؔ کی اُس قُربانی کا بیان کرتا ہے جو وُہ ہمارے لِۓ دینے جا رہا تھا ۔ زبوُر ۹۱ کے وعدوں کو پڑھیں ۔ نِیز زبُور ۲۳ اور پہلا کرِنتھیوں ۱۳ باب کا مطالعہ کریں ۔ اور جیسے جیسے آپ ایسا کرتے ہیں خُدا کو کہیں کہ وُہ آپکی اِس میں راہنُمائی کرے ۔
ُ
آپکی تنہائی اور غمگینی ختم ہو سکتی ہے ۔ بس اپنی زِندگی کے تمام امُور خُدا کے سپُرد کر دیں ۔ خُدا کی مُحبّت کا تجربہ حاصِل کریں کیونکہ یہ اِنسان کے لِۓ سب سے بڑی برکت ہے ۔ خُدا آپکو بڑی برکت دے ۔
اگر آپکو اِس پیغام کے بارے مذید جاننا ہے تو اِس ٹریکٹ سے وابسطہ پتہ پر ہم سے ضروُر رابطہ کریں ۔
’’ اگر مَیں آدمیوِں اور فرِشتوں کی زبانیں بولُوں اور مُحبّت نہ رکھوُں تو مَیں ٹھنٹھناتا پیتل اور جھنجھناتی جھانجھ ہوُں ۔ اور اگر مُجھے نبوُّت مِلے اور سب بھیدوں اور کُل عِلم کی واقفیت ہو اور میرا ایمان یہاں تک کامِل ہو کہ پہاڑوں کو ہٹا دوُں اور مُحبّت نہ رکھُوں تو مَیں کُچھ بھی نہیں ۔ اور اگر اپنا سارا مال غریبوں کو کھِلا دُوں یا اپنا بدن جلانے کو دے دُوں اور مُحبّت نہ رکھوُں تو مُجھے کُچھ بھی فائدہ نہیں ۔
مُحبّت صابر ہے اور مہربان ۔ مُحبّت حسد نہیں کرتی ۔ مُحبّت شیخی نہیں مارتی اور پھوُلتی نہیں ۔ نازیبا کام نہیں کرتی ۔ اپنی بہتری نہیں چاہتی ، جُھنجلاتی نہیں ۔ بدگُمانی نہیں کرتی ۔ بدکاری سے خُوش نہیں ہوتی بلکہ راستی سے خُوش ہوتی ہے ۔ سب کُچھ سہہ لیتی ہے ۔ سب کُچھ یقیِن کرتی ہے ۔ سب باتوں کی اُمید رکھتی ہے ۔ سب باتوں کی برداشت کرتی ہے ۔
مُحبّت کو زوال نہیں ۔ نبوُتیں ہوں تو موقُوف ہو جائیں گی ۔ زبانیں ہوں تو جاتی رہیں گی ۔ عِلم ہو تو مِٹ جاۓ گا ۔
غرض اِیمان ، اُمِید ، مُحبّت ، یہ تِینوں دائمی ہیں ، مگر افضل اِن میں مُحبّت ہے ۔ ‘‘